راجستھان بحران: اشوک گہلوت سے اعلیٰ کمان ناراض، کانگریس صدر عہدے کی دوڑ سے ہوئے باہر

نئی دہلی: کانگریس قومی صدر عہدے کے الیکشن سے متعلق بڑی خبر ہے۔ اس میں راجستھان کے وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت کو زبردست جھٹکا لگا ہے۔ وہ اس عہدے کی دوڑ سے باہر ہوگئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق، کانگریس کے سینئر لیڈران اب انہیں پارٹی صدر کے طور پر نہیں دیکھنا چاہتے۔ کانگریس کے آبزروروں ملیکا ارجن کھڑگے اور راجستھان کے انچارج اجے ماکن نے سفارش کی ہے کہ اشوک گہلوت کو پارٹی صدر نہ بنایا جائے۔

جانکاری کے مطابق، دونوں آبزروروں ملیکا ارجن کھڑگے اور اجے ماکن نے کچھ اراکین اسمبلی کے خلاف تادیبی کارروائی کرنے کی بات کہی ہے۔ دونوں لیڈران اتوار کو جے پور میں ہوئے حادثہ کے ہر لمحے کو اپنی رپورٹ میں شامل کریں گے۔

کانگریس انچارج اجے ماکن نے کہا ہے کہ اراکین اسمبلی کی میٹنگ میں کانگریس اراکین اسمبلی کا نہیں آنا خلاف نظم و ضبط کی خلاف ورزی ہے۔ اس میٹنگ کے دوران انہوں نے خود میٹنگ بلالی۔ یہ بھی خلاف ورزی ہے اور ہم دیکھتے ہیں کہ کیا ایکشن لیا جاسکتا ہے۔ ہم ایک ایک رکن اسمبلی سے مل کر ان کی رائے جاننا چاہتے تھے، لیکن وہ گروپ کی شکل میں ملنے پر ڈٹے رہے۔ جبکہ کانگریس صدر سے سی ایل پی کی میٹنگ بلانے کا حکم ملنے اور وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت سے رابطہ کرکے میٹنگ کے لئے وقت اور جگہ متعین کی گئی تھی۔

اتوار دیر رات تک چلے ہنگامے کے بعد دوسرے دن پیر کے روز دوپہر کو کانگریس آبزرور ملیکا ارجن کھڑگے اور وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت کی ہوٹل میں ملاقات ہوئی۔ یہاں ملیکا ارکن کھڑگے نے گہلوت کے سامنے پارٹی میں نظم وضبط کی ضرورت پر زور دیا۔ کھڑگے نے کہا کہ کانگریس پارٹی کو مضبوط بنانے کے ساتھ ساتھ اتحاد اور نظم وضبط بے حد ضروری ہے۔ وہیں راجستھان کے سیاسی بحران میں ثالثی کرنے کے لئے مدھیہ پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ کمل ناتھ کی بھی انٹری ہوسکتی ہے۔ کانگریس اعلیٰ کمان نے انہیں راجستھان کے سیاسی بحران کے پیش نظر فوری طور پر دہلی پہنچنے کو کہا ہے۔

کانگریس ذرائع کے مطابق، اشوک گہلوت سے وقت اور جگہ متعین کرنے کے بعد ہی دہلی سے ریاستی کانگریس انچارج اجے ماکن اور آبزرور ملیکا ارجن کھڑگے جے پور کے لئے روانہ ہوئے۔ بعد میں میٹنگ میں آنے سے پہلے گہلوت گروپ کے اراکین انکار کرنے لگے۔ ان اراکین اسمبلی نے تین شرطیں رکھیں۔ پہلی- حکومت بچانے والے 102 اراکین اسمبلی یعنی گہلوت گروپ سے ہی وزیر اعلیٰ بنے۔ دوسری- وزیر اعلیٰ کا اعلان تب ہو، جب صدر کا الیکشن ہوجائے۔ تیسری- جو بھی نیا وزیر اعلیٰ ہو، وہ اشوک گہلوت کی پسند کا ہو۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے