گیان واپی مسجد معاملہ:مسلم فریق کو کورٹ سے جھٹکا، اعتراض کو کیا خارج، کہا: عرضی سماعت کے قابل

وارانسی : وارانسی کی فاسٹ ٹریک عدالت نے گیانواپی احاطہ میں مسلمانوں کی انٹری پر پابندی لگانے اور مسجد کے وضو خانہ میں ملے مبینہ شیولنگ کی پوجا کی اجازت دینے کی اپیل والی عرضی کو جمعرات کو سماعت کے قابل مانتے ہوئے مسلم فریق کے اعتراض کو خارج کردیا ۔

عدالت اب اس معاملہ کی اگلی سماعت دو دسمبر کو کرے گی ۔ وکیل سلبھ پرکاش نے بتایا کہ سول جج (سینئر ڈویزن) فاسٹ ٹریک کورٹ مہندر کمار پانڈے کی عدالت نے کرن سنگھ کی طرف سے داخل عرضی کو سماعت کے قابل مانا ہے ۔ پرکاش نے بتایا کہ ہندو فریق کے وکلا نے دلیل دی کہ جائیداد کے حقوق کے تحت دیوتا کو اپنی جائیداد پانے کا بنیادی حق ہے ۔ اس پر عدالت نے یہ کہتے ہوئے مسلم فریق کے اعتراض کو خارج کردیا کہ اس معاملہ میں پلیسیز آف ورشپ ایکٹ 1991 لاگو نہیں ہوتا ہے ۔

ایسے میں یہ عرضی سماعت کے قابل ہے ۔ غور طلب ہے کہ اس معاملہ میں عرضی گزار کرن سنگھ کی طرف سے گیان واپی کمپلیکس میں مسلمانوں کی انٹری پر پابندی لگانے، احاطہ کو ہندووں کو سونپنے اور مبینہ شیولنگ کی پوجا پاٹھ کی اجازت دینے کی مانگ کی گئی تھی ۔ مسلم فریق یعنی انجمن انتظامیہ نے عرضی کے قابل غور ہونے پر سوال اٹھایا تھا ۔ مسلم فریق نے کہا تھا کہ یہ معاملہ پلیسیز آف ورشپ ایکٹ 1991 کے تحت آتا ہے ، لہذا اس پر سماعت نہ کی جائے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے