جشن استقبالیہ بروقت روانگی کربلاونجف

اشرف فاضل یگانہ، مصلح قوم حضرت علامہ سید عبد اللہ قادری نے؛ ظم اعلی دارالعلوم خلیلیہ فیضان مانو یہ نیو گوتم نگر، نزد ہڈی کاکارخانہ، گوونڈی مان خورد لنک روڈ، ممبئی، اور نازش علم وادب حضرت مولانا شیداکمالی صاحب مولف کتب کثیرہ بیگن واڑی، گوونڈی کے کربلائے معلی و نجف اشرف عراق وبغدادروانگی کے موقع پر احباب کا اجتماع اور مبارک بادیاں

اس مبارک اور روح پرور موقع سے دارالعلوم ہذا میں بعد نماز عشاؑ ایک شاندار جشن استقبالیہ کاانعقاد عمل میں آیاجس میں دارالعلوم خلیلیہ فیضان مانو یہ کے طلبہ واساتذہ اور اراکین کیمیٹی کے علاوہ گوتم نگر و گوونڈی، شیواجی نگر،بیگن واڑی و چمبور،مان خورد، منڈالہ، کرلا، اندھیری اورجوگیشوری کے علاوہ ممبئی کے مختلف علاقوں سے سید صاحب کے عقیدت مند اور مریدین جوش و

خروش کے ساتھ شریک ہوئے، پروگرام کا اغاز تلاوت کلام پاک سے ہوااس کے بعد مداحان رسالت شہنشاہ ترنم جناب زینت حلیم صاحب کٹیہار، شاعر اسلام حضرت عمران گونڈوی، نے بارگاہ رسالت میں نعت پاک اور بارگاہ غوثیت مآب میں منقبت کانذرانہ پیش کیا۔ بعدہ مولانا نثار احمد برکاتی اور مقرر خصوصی شہنشاہ خطابت حضرت مولا نا جہانگیر القادری چمبور نے بارگاہ شہنشاہ بغداد میں بشکل

خطابت نذرانہ عقیدت پیش کیا اور کہا کہ غوث اعظم کااس امت پر بڑا احسان ہے، ان کی تربت کی زیارت اور حاضری بڑی سعادت ہے، بزم کے اہم مہمان امیرالقلم، لسان العصر، سلطان المتکلمین حضرت علامہ ومولانا مفتی صوفی مقبول احمد سالک مصباحی، بانی ومہتمم جامعہ خواجہ قطب الدین بختیار کاکی، نئی دہلی نے اپنے خصوصی خطاب سے نوازا اور کہاکہ سرکار ابد قرار صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالی نے خاتم الانبیا بناکر بھیجا، آپ کے بعد نبوت ورسالت کا دروازہ بند ہوگیا، مگر دین کی بقا وتحفظ انتظام اس

طرح کیاگیا کہ قرآن اور آل رسول کو ایک دوسرے کا لازم و ملزوم قرا دے دیا گیا، انھوں نے کہا کہ امام عالی مقام نے میدان کربلا میں جہاد بالسیف فرمایا اور اپنے سر مبارک کوسجدے میں کٹواکر دین اسلام کو زندگی جاوداں عطا کردیا، جب کہ حضور غوث اعظم نے زبان وقلم کے ذریعے دین کی نشرواشاعت اوراصلاح معاشرہ کافریضہ انجام دیا،

سالک دہلوی نے سفر کربلاوبغدادکے لیے روانگی پر مولاناسید عبد اللہ قادری اور مولانا شیداکمالی کو خراج تحسین پیش کیا اور کہاکہ ان کی روانگی دوسرےعلماکے لیے لائق تقلید ہے۔
پروگرام کی صدارت مفکر اسلام حضرت علامہ سید عطاء اللہ شاہ قادری چہارضربی گورکھپوری نے فرمائی، انھوں نے اپنے خطبہ صدارت میں خصوصیت کے ساتھ اس نیک بخت شخص کاذکر کیا اور ان کو خراج تحسین پیش کیا جنھوں نے سید صاحب کے سفربعداد وکربلاکے اخراجات برداشت

کیے اور ان کو اپنی دعاؤں سے نوازا،پروگرام میں بڑی تعداد میں مقامی علما وائمہ مساجد نے شرکت کیا، مولاناباباتبسم نعیمی ،جناب عاشق علی، جناب شکیل احمد، جناب نسیم احمد، جناب فیاض احمد،مولانا ممتاز احمد سبحانی،قاری محمدایوب خلیلی، جناب محمدشحران،قاری محمد اسماعیل قادری اور طلبہ دارالعلوم مانو یہ حافظ محمد اظہر،حافظ محمد معراج گورکھپوری، حافظ محمد اربازنے پروگرام کو سجانے اور سنوارنے میں اہم کردار ادا کیا۔ صلاۃ وسلام اور دعا پر مجلس کا اختتام ہوا، آخر میں تمام حاضرین کی خدمت میں لنگر قادری پیش کیاگیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے