اجلاس رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ کی مفصل روداد

Saif New Logo

میں بھی وہیں تھا (مفتی محمد انعام مالیگاؤں)

٤ربیع الثانی ١٤٤٤ 30 اکتوبر 2022 بروز سنیچر کو صبح نو بجے کل ہند اجلاس مجلس عمومی رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ مسجد رشید میں منعقد ہوا جس میں پورے ہندوستان سے علماء اور نظما کی ایک بڑی تعداد شریک ہوئی


قران مجید کی تلاوت سے اجلاس کا آغاز ہوا اس کے بعد ترانۂ دارالعلوم دیوبند پڑھا گیا یہ اجلاس حضرت مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی صاحب متہمم و شیخ الحدیث دارالعلوم دیوبند و صدر رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ کی صدارت میں منعقد ہوا
نظامت جناب مولانا شوکت علی قاسمی بستوی فرمارہے تھے


عام جلسوں سے ہٹ کر اس جلسہ میں پہلے خطبۂ صدارت پیش کیا گیا جو ہر مندوبین کو کتابی شکل میں دیا گیا جس کی خواندگی حضرت مولانا ابو القاسم نعمانی صاحب نے کی شرکاء اجلاس نے کتابچہ میں دیکھ کر سماعت فرمایا اس کے بعد صدر جمعیت علماء ہند صدرالمدرسین دارالعلوم دیوبند حضرت مولانا سید محمد ارشد مدنی صاحب کا تقریباً ایک گھنٹہ پر مغز خطاب ہوا جس میں حضرت والا نے دارالعلوم دیوبند کی بنیاد کن حالات اور کن مقاصد کے تحت رکھی گئی دوران خطاب حضرت نے فرمایا میرٹھ اور دلی کے تقریباً تینتیس ہزار علماء کو انگریزوں نے شہید کرڈالا اب ان کی اولاد کی سرپرستی اور کفالت کرنے والا کوئی نہ تھا تو بحالت مجبوری بھیک مانگ کر گزارہ کر رہے تھے اور چرچ والے انہیں روپیوں کا لالچ دیکر اپنا بنانا چاہتے تھے یہ منظر دیکھ کر دارالعلوم دیوبند کی بنیاد

رکھی گئی کہ اس کا باپ شہید تھا تو یہ بھی آزادی کی زندگی گزارے دارالعلوم دیوبند کا مقصد صرف تعلیم نہیں بلکہ ملک کو آزاد کرانے والے افراد کو پیدا کرنا تھا یہی وجہ تھی کہ چند ہی سال میں سمرقند، تاشقند، بخارا اور افغانستان کے طلباء آنے لگے حضرت والا نے فرمایا موجودہ زمانے کی حکومت ہماری تاریخ کو نہیں جانتی یا چشم پوشی کرتی ہے اسلئے اب قدم قدم پر ہمارے لئے روکاوٹیں پیدا کی جارہی ہے اور ان مدارس اور مدارس والوں کو ملک کے لئے خطرہ سمجھا جارہا ہے جبکہ ہمارا سیاست سے کوئی تعلق نہیں اب تک حکومت کی طرف سے آئی ہوئی

روکاوٹوں پر ہم نے کروڑوں روپے خرچ کر چکے ہیں اور ابھی تک ہم باہر نہیں نکلے ہیں حضرت والا کے اس پر مغز خطاب کے بعد سکریٹری رپورٹ جو کتابی شکل میں شرکاء اجلاس کو دی گئی تھی اس کی خواندگی جناب مولانا شوکت علی قاسمی بستوی ناظم عمومی رابطہ مدارس اسلامیہ نے کی اس کے بعد چند تجاویز پیش کی گئی
مثلاً مدارس اسلامیہ کو ان کے مقاصد کی تکمیل کے لئے فعال بنانے کی ضرورت


فرقِ ضالہ اور افکارِ باطلہ کے خلاف جدوجہد تیز کرنے کی ضرورت
آخری تجویز تجویزِ تعزیت تھی جس میں لاک ڈاؤن اور بعد میں جن اکابر علماء کا انتقال ہوا ان کی تعزیت کی گئی
صدر مجلس کی مختصر دعا پر یہ اجلاس ختم ہوا
یاد رہے رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ کے قیام کا بنیادی مقاصد مدارس اسلامیہ کے نظام تعلیم و تربیت کو بہتر بنانا، مدارس کے درمیان ہم آہنگی کو فروغ دینا، مدارس کی بقاء و ترقی کے لئے مؤثر ذرائع استعمال کرنا، مسلم معاشرے کی اصلاح اور شعائر اسلام کی حفاظت کرنا، اسلامی تعلیم اور مراکز کے خلاف کی جانے والی کوششوں اور سازشوں پر نظر رکھنا وغیرہ امور شامل ہیں


ان مقاصد کے حصول کے لئے دو مجلسیں قائم ہیں ١؀ مجلس عمومی جو چار ہزار ارکان مدارس پر مشتمل ہے
٢؀مجلس عاملہ جس کے اکیاون ارکان ہیں اکتیس نمائندگانِ مدارس دس ارکانِ شوریٰ اور دس اساتذہ دارالعلوم شامل ہیں   مجلس عمومی اور مجلس علماء کے اجلاس دارالعلوم دیوبند میں منعقد کئے جاتے ہیں
ہر صوبے میں مرکزی رابطہ کی جانب سے ریاستی صدور مقرر ہیں جو نظام مدارس کو فعال مؤثر اور مستحکم بنانے کے لئے باہمی مشورہ سے اقدامات کرتے ہیں سب سے زیادہ فعال ترین شاخ جموں وکشمیر کی ہے جس کے صدر رکنِ شوریٰ حضرت مولانا رحمت اللہ صاحب زیدہ مجدہم ہیں
ہمارے صوبۂ مہاراشٹر کے صدر رکنِ شوریٰ حضرت مولانا مفتی محمد اسماعیل قاسمی صاحب ہیں جن کی زیرِ نگرانی مہاراشٹر کے مختلف علاقوں میں نظام مدراس کو مستحکم بنانے کے لئے اور ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لئے کوششیں جاری ہیں


نوٹ صوبۂ مہاراشٹر میں جن حضرات کو رابطہ مدارس اسلامیہ سے ملحق کرنا ہے وہ حضرت مولانا مفتی محمد اسماعیل قاسمی صاحب زیدہ مجدہم سے رابطہ قائم کریں یاد اس اجلاس میں حضرت مولانا مفتی محمد اسماعیل قاسمی صاحب کسی مصروفیت کی وجہ سے شریک نہ ہو سکے لیکن اس اجلاس میں مفتی محمد اسماعیل قاسمی صاحب کا ذکرِجمیل کیا گیا یہ ہمارے اور شہر کے لئے فخر کی بات ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے