بہار کی سیاست میں پھر ہوئی اتھل پتھل، ایک اور وزیر مستعفی

نئی دہلی: بہار کے سابق نائب وزیر اعلیٰ اور بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی)کے راجیہ سبھا رکن سشیل کمار مودی نے آج کہا کہ عظیم اتحاد حکومت کے دوسرے داغدار وزیر سدھاکر سنگھ کا دو ماہ کے اندر استعفیٰ دینا ایک نئےطوفان کی آہٹ ہے۔
بہار کےوزیر زراعت سدھاکر سنگھ کے استعفیٰ دینے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے مسٹر مودی نے کہا کہ دو مہینوں میں عظیم اتحاد حکومت کے دو داغدار وزراء کے جانے سے ریاست میں سیاسی عدم استحکام اور وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی فضیحت میں اضافہ ہو رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اب راشٹریہ جنتادل (آر جے ڈی )کے سربراہ لالو پرسادیادوکے معتمد جگدانند سنگھ اور وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے درمیان مونچھوں کی لڑائی  شروع ہو گئی ہے۔


بی جے پی لیڈر نے کہا کہ مسٹر جگدانند سنگھ اور ان کے بیٹے سدھاکر سنگھ نےزراعت سے متعلق مسٹر نتیش کمار کےروڈ میپ کوکھلے عام ناکام قرار دیدیا ہے اور محکمہ زراعت میں بدعنوانی کے بارے میں بات کرکے "بدعنوانی پرزیرو ٹالیرینس "رکھنے والے  وزیراعلی کے دعوی کو بے نقاب کردیاہے۔ اس کے ساتھ ہی منڈی ایکٹ کو ختم کرنے کے فیصلے کی

بھی مخالفت کی ہے۔

مسٹر مودی نے کہا کہ مسٹر جگدانند سنگھ کوآئندہ سال 2023 میں مسٹر تیجسوی پرساد یادو کو وزیر اعلیٰ بنانے کی ڈیل کوعام کرنےکی قیمت اپنے بیٹے کی وزارت کی قربانی دے کرچکانی پڑی ہے ۔انہوں نے کہا کہ چارہ گھوٹالے کے معاملے میں جب مسٹر لالو پرساد یادو کو جیل میں ڈال دیا گیاتھا اس کے بعد جب گھریلو خاتون رابڑی دیوی وزیر اعلیٰ بنیں تو آر جے ڈی کےسربراہ کےخاندان کے معتمد جگدانند سنگھ نے پردے کے پیچھے سے حکومت چلائی۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ مسٹر جگدانند سنگھ اورمسٹرنتیش کمار کے درمیان ٹکراؤ میں کس کو جھکنا پڑے گا۔

واضح رہے کہ بہار میں اپنے محکمہ میں بدعنوانی کے سلسلے میں عوامی طور پر ناراضگی کا اظہار کر چکے وزیر سدھاکر سنگھ نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے ۔
مسٹر سنگھ نے اپنا استعفیٰ نائب وزیراعلیٰ تیجسوی یادو کو بھیج دیاہے ، حالانکہ وزیرموصوف کا استعفیٰ ابھی قبول نہیں کیا گیاہے ۔ راشٹریہ جنتادل (آرجے ڈی )کے ریاستی صدر اور مسٹر سنگھ کے والد جگدانند سنگھ نے اس کی تصدیق کی ہے ۔
وزیر زراعت کے استعفیٰ پر آرجے ڈی کے ریاستی صدر جگدانند سنگھ نے کہاکہ کسان ملک کی ضرورت ہیں۔ وزیر زراعت ہمیشہ کسانوں کا سوال اٹھاتے رہتے تھے ۔ کسانوں کے ساتھ ریاست میں انصاف نہیں ہورہا ۔ اپنی پیداوار کو فروخت کرنے کیلئے کسانوں کے پاس آج کوئی منڈی نہیں ہے ۔ اس وجہ سے وزیر زراعت کو بہت ہی دکھ ہے ۔
غور طلب ہے کہ وزیر زراعت سدھا کر سنگھ اپنے محکمہ میں بدعنوانی کے سلسلے میں کافی آواز اٹھاتے رہے ہیں۔ انہوں نے گذشتہ دنوں کیمور میں عوامی طور پر کہاتھاکہ ان کے محکمہ کے افسران چور ہیں اور وہ چوروں کے سردار ہیں۔ اس کے بعد انہوں نے زرعی روڈ میپ میں بھی گڑبڑیوں کے سلسلے میں تنقید کی تھی ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے