قوم کے غم خوار اور ظالم بجلی کمپنی

عزیز الرحمان بجرنگ واڑی
9370465545

اب تک تو یہی سنا تھا کہ پرائیویٹ کمپنی شہر میں آئی نہیں ہے بلکہ اسے لایا گیا ہے. کولکتہ کی پرائیویٹ کمپنی جس وقت مالیگاؤں میں فرنچائزی طرز پر بجلی کا ٹھیکہ لینے کے لیے وارد ہوئی تھی. اسوقت شہر کے سیاسی لیڈران بڑے طیش میں آگئے تھے.

ایسا لگتا تھا کہ بس اب کمپنی کی واٹ لگی پڑی ہے اور کمپنی کو ہر حال میں واپس جانا ہوگا. لیکن یہ تو سیاسی داؤ تھا. بے چاری پبلک کو کیا معلوم. اور اگر حقیقی طور پر بھی مخالفت کی جاتی تو یہ بات سارے دیش کے واسیوں کو معلوم ہے کہ مالیگاؤں کے لیڈران بچے ہیں. یعنی ان کی کچی ہے. ان کی گنتی کرکول ہے.

وہ کتنا بھی چلاہٹ پکار مچالیں. ان سے کچھ اکھڑنے والا نہیں ہے. بے چارے ہمارے شہر کے ایک صاحب کی تو عادت ہی ہے کہ ہر سرکاری ملازم کو صاحب بولنا.

اب تک تو ہم نے سنا تھا کہ وہ کانسٹیبل کو بھی صاحب کہتے ہیں لیکن اب ایک نئی بات یہ معلوم ہوئی کہ چپراسی کو بھی صاحب بول دیا گیا. دوسرے صاحب جو ہیں وہ صرف بول بچن میں ماہر ہیں.

جب بھتہ ملنا بند ہوجائے یا اپنے کالے دھندے پر آفت آجائے تو پھر وہ صاحب سرکاری دفتروں میں جاتے ہیں اور تانڈو مچاتے ہیں لیکن ان کے تانڈو کا فائدہ تو ہوتا نہیں بلکہ معصوم شہریان کو اور زیادہ ظلم سہنا پڑتا ہے. روز اول سے اب تک بجلی کمپنی کی من مانی جاری تھی لیکن اب کمپنی کا ظلم حد سے بڑھ رہا ہے. کارخانہ دار جو بےچارے پہلے سے ہی پریشان ہیں انھیں خوب ستایا جا رہا ہے . بجلی چوری کے کیس بنائے جا رہے ہیں. اور مخالفت میں آواز نہ اٹھتے دیکھ کر کمپنی ادھیکاریوں کے حوصلے پروان چڑھے. پھر انھوں نے گھریلو صارفین کو پریشان کرنا شروع کیا. اور گھروں کے میٹر تبدیل کرنا شروع کردیئے. کمپنی کا میٹر تو بلٹ ٹرین کی رفتار سے چل رہا ہے. جس وقت میٹر بدلنے کا کام شروع تھا تو اس وقت شہر کے آمدار صاحب نے یوٹیوب چینل پر کمپنی کے آفیسروں کو جم کر لتاڑا تھا اور زبردست آن لائن نمائندگی کی تھی. ہم صاحب کا شکریہ ادا کرتے ہیں. نئے بجلی میٹر میں 12*25 کے چھوٹے گھر کی ماہانہ بجلی بل 2500 سے 3000 آرہی ہے. اب آپ مجھے بتائیے کہ آدمی کھائے کیا اور کھجائے کیا. ایک غریب مزدور جو بارہ گھنٹے خون جلانے کے بعد دو سے تین ہزار روپے ہفتے کا کماتا ہے. وہ کہاں سے بل بھرے گا. پھر اس نے مجبوری میں میٹر میں کچھ جگاڑ کردیا جو کہ پاور ہاؤس کے ادھیکاری ہی دو دو ہزار روپے لے کر کرتے ہیں تو پھر اس گاہک پر بجلی چوری کا کیس کردیا جاتا ہے. میری شہر کی عوام سے بس اتنی سی گزارش ہے کہ جھن جھنا بجانے والے لیڈران کے بھروسے مت بیٹھو. بلکہ قانونی طور پر بجلی کمپنی کے آفیسران کو گھیرا جائے. جب ہمارے پرانے میٹر میں کوئی فالٹ نہیں ہے تو اسے ہرگز ہرگز بدلنے نہ دیا جائے. جب محلے میں آفیسران آئیں تو سارے لوگ ایک آواز ہوکر مخالفت کریں اور انھیں واپس بھیجنے پر مجبور کردیں. لیڈران کا کیا ہے ان کے گھر لفافہ پہنچ جائے گا اور آپ کا جیب خالی ہوتا رہے گا.

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے