عبدالحلیم صدیقی صاحب کی تالیف کردہ "حیاتِ خلیل” منظر عام پر

مالیگاؤں اسپننگ مل، جنتا بینک، شہیدوں کی یادگار، عزیز کلو اسٹیڈیم، فلٹر پلانٹ، انڈسٹریل سوسائٹی، جے اے ٹی کیمپس، مالیگاؤں ہائی اسکول جیسے کارناموں کیلئے ڈاکٹر خلیل احمد انصاری ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے

مجھے اطمینان قلبی ہے کہ میں نے اور میرے ساتھیوں نے جن مقاصد کو لے کر مستقبل کے مالیگائوں کا خواب بنا تھا آج مالیگائوں اپنی بین الاقوامی شناخت کے ساتھ دنیا کے سامنے مسجدوں میناروں ، پارولوموں اور تعلیم گاہوں کا مرکز بن کر کھڑا ہے ہم لوگوں نے جب اپنی کوششیں شروع کی تھیں تو یہ محض ایک گائوں دیہات تھا اسے انٹر نیشنل شناخت کا شہر بنانے والوں کیلئے

یہ ایک کرم بھومی تھی ان خیالات کا اظہار معروف، معالج و سرجن ، سابق صدر بلدیہ اور جنتا بینک اسپننگ مل مالیگائوں ہائی اسکول ، شیخ عثمان ہائی اسکول کے بانیوں میں شمار ہونے والے ڈاکٹر خلیل احمد انصاری نے گذشتہ کل انجمن معین الطلباء کے زیر اہتمام ڈاکٹر ذینی بشیر شیخ آڈیٹوریم میں منعقدہ تہنیتی تقریب میں کیا ۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ1956میں جس مالیگائوں ہائی اسکول کا سنگ بنیاد رکھتے ہوئے اسکے بانیوں نے جو خواب آنکھوں میں

سجایا تھا اسکی تعبیر میں آج عظیم الشان تعلیمی کیمپس کی صورت میں دیکھنے کی سعادت پارہاہوں جسکے لئے یقیناً موجودہ چیئرمن اسحاق سیٹھ زر والااور انکے رفقائے انجمن مبارکباد اورشکریہ کے مستحق ہیں اس پروقار تقریب کی صدارت رئیس ہائی اسکول بھیونڈی کے چیئرمن ایڈوکیٹ یٰسین مومن فرما رہے تھے ۔

عبدالحلیم صدیقی کی تالیف کردہ کتاب حیات خلیل کا اجرا عبدالاحد سیٹھ بیٹری والے کے ہاتھوں ہوا سرورق کی رونمائی اسحاق زری والانے فرمائی ۔ اس یادگار موقع پر فیضان اعظمی (بھیونڈی ) شکیل رشید (ایڈیٹر ممبئی اردو نیوز ) عبدالجلیل انصاری (ایڈیٹر صبح و شام ، بھیونڈی) ایڈوکیٹ سلیم یوسف بھیونڈی ، محبوب خان بھیونڈی ، رکن اسمبلی مفتی محمد اسمٰعیل قاسمی ، مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی ، ڈاکٹر سعید فارانی سمیت عمائدین شہر کی کثیر تعداد موجود تھی زینی ہال ڈاکٹر خلیل احمد کے چاہنے والوں سے بھرا ہوا تھاعبدالحلیم صدیقی اور

مالیگاؤں اسپننگ مل، جنتا بینک، شہیدوں کی یادگار، عزیز کلو اسٹیڈیم، فلٹر پلانٹ، انڈسٹریل سوسائٹی، جے اے ٹی کیمپس، مالیگاؤں ہائی اسکول جیسے کارناموں کیلئے ڈاکٹر خلیل احمد انصاری ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے

مجھے اطمینان قلبی ہے کہ میں نے اور میرے ساتھیوں نے جن مقاصد کو لے کر مستقبل کے مالیگائوں کا خواب بنا تھا آج مالیگائوں اپنی بین الاقوامی شناخت کے ساتھ دنیا کے سامنے مسجدوں میناروں ، پارولوموں اور تعلیم گاہوں کا مرکز بن کر کھڑا ہے ہم لوگوں نے جب اپنی کوششیں شروع کی تھیں تو یہ محض ایک گائوں دیہات تھا اسے انٹر نیشنل

شناخت کا شہر بنانے والوں کیلئے یہ ایک کرم بھومی تھی ان خیالات کا اظہار معروف، معالج و سرجن ، سابق صدر بلدیہ اور جنتا بینک اسپننگ مل مالیگائوں ہائی اسکول ، شیخ عثمان ہائی اسکول کے بانیوں میں شمار ہونے والے ڈاکٹر خلیل احمد انصاری نے گذشتہ کل انجمن معین الطلباء کے زیر اہتمام ڈاکٹر ذینی بشیر شیخ آڈیٹوریم میں منعقدہ تہنیتی تقریب میں کیا ۔

انھوں نے یہ بھی کہا کہ1956میں جس مالیگائوں ہائی اسکول کا سنگ بنیاد رکھتے ہوئے اسکے بانیوں نے جو خواب آنکھوں میں سجایا تھا اسکی تعبیر میں آج عظیم الشان تعلیمی کیمپس کی صورت میں دیکھنے کی سعادت پارہاہوں جسکے لئے یقیناً موجودہ چیئرمن اسحاق سیٹھ زر والااور انکے رفقائے انجمن مبارکباد اورشکریہ کے مستحق ہیں اس پروقار تقریب کی صدارت رئیس ہائی اسکول بھیونڈی کے چیئرمن ایڈوکیٹ یٰسین مومن فرما رہے تھے ۔ عبدالحلیم

صدیقی کی تالیف کردہ کتاب حیات خلیل کا اجرا عبدالاحد سیٹھ بیٹری والے کے ہاتھوں ہوا سرورق کی رونمائی اسحاق زری والانے فرمائی ۔ اس یادگار موقع پر فیضان اعظمی (بھیونڈی ) شکیل رشید (ایڈیٹر ممبئی اردو نیوز ) عبدالجلیل انصاری (ایڈیٹر صبح و شام ، بھیونڈی) ایڈوکیٹ سلیم یوسف بھیونڈی ، محبوب خان بھیونڈی ، رکن اسمبلی مفتی محمد اسمٰعیل قاسمی ، مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی ، ڈاکٹر سعید فارانی سمیت عمائدین شہر کی کثیر تعداد موجود تھی زینی ہال ڈاکٹر خلیل احمد کے چاہنے والوں سے بھرا ہوا تھاعبدالحلیم صدیقی اور حافظ انیس اظہر کی نظامت میں شام ۵ بجے سے رات ۸ بجے تک جاری رہی اس محفل تہنیت میں مغرب کا وقفہ بھی دیا گیا ۔ لیکن سامعین کی اکثریت شروع سے آخر تک ہمہ تن گوش رہی حیات خلیل کے مولف نےڈاکٹر خلیل کی زندگی کے دلچسپ واقعات سنائے ۔ شہر کے مختلف تعلیمی سماجی اداروں کی جانب سے ڈاکٹر خلیل کو تحائف اور گلپوشی سے لاد دیا گیا ۔ڈاکٹر خلیل کے فرزند مرحوم ڈاکٹر مقصود احمد کو بھی یاد کیا گیا نیز انکے سعادت مند خدمت گزارفرزندان محمد معاذ اور ڈاکٹر شھیم کو بھی رشتہ داروں کے طرف سے تحائف پیش کئے گئے اس موقع پر رشید آرٹسٹ کی پینٹنگ اور اثر صدیقی و سعید پرویز کے سپاس ناموں کے ذریعہ صاحبان اعزاز عبد الاحد سیٹھ اور ڈاکٹر خلیل احمد کی سپاس گذاری انجمن معین الطلباء اور اسکے جملہ تعلیمی اداروں کی جانب سے کی گئی ، زاہد حسین سر ، ریحان حمدانی سر ، رئیس انصاری سر ، سراج دلار نے انجمن کے اداروں کی نمائندگی کی ۔ ڈاکٹر خلیل احمد کے ہم عمر رمضان فیمس نے بتایا کہ جن کے ساتھ بچپن گذرا ان کا حقیقی تعارف اور انکے کارناموں سے واقفیت مجھےحیات خلیل کے مطالعہ سے ہوئی ۔ مولانا محمد عمرین رحمانی نے کہا کہ ڈاکٹر خلیل احمد کو ڈاکٹر بننے کا خیال اپنی بیمار والدہ کے ساتھ سرکاری اسپتال کے چکر کاٹنے کے دوران آیا ۔ اور آپ نے غربت و تنگ دستی کے باوجود اپنے عزائم کو پورا کرنے کے بعد قوم و ملت کی فکر کی مولانا نعمانی کے ساتھ مل کر ملی کام کئے اور مدرسہ ملت کی بھی خدمت انجام دی مفتی محمد اسمٰعیل قاسمی نے کہا کہ جو قوم اپنے اسلاف کی قدر دانی کرتی ہے وہی قوم ترقی کرسکتی ہے ڈاکٹر سعید فارانی نے صاحب اعزاز کی طویل طبی خدمات پہلے پرائیویٹ اسپتال کے قیام انکی تشخیص انکے آپریشن کرنے کا پر اعتماد انداز ،بے ہوشی کا انجکشن لگانے اور ٹانکا لگانے کی مہارت کے بارے میں تفصیلی گفتگو کی اور یہ بھی بتایا کہ وہ 80-90سال کی عمر میں بھی طبی رسائل اور جدید طبی تحقیقات کے مطالعہ کو اپنا شعار بنائے رکھا جمیل احمد کرانتی نے انکے سیاسی کارناموں پر روشنی ڈالی اور بتایا کہ شہیدوں کی یادگار، سیاسی اختلا ف کے باوجود جے اے ٹی کیمپس کی زمین ہارون انصاری کو دینا ۔ انڈسٹریل سوسائٹی کو نیلامی سے بچانا ۔ عزیز کلو اسٹیڈیم ، مالیگائوں ہائی اسکول ، تربیتی مرکز بچوں کا باغ ، اورسب سے بڑھ کر اسپننگ مل و جنتا بینک کے قیام میں قائدانہ کردار ، انکےلئے تو ذخیرہ آخرت ہےہارون انصاری اور نہال احمد سے سیاسی اختلاف کے باوجود ملی کاموں میںان کے شانہ بشانہ چلنا آج کے رہنمائوں کیلئے ایک سبق ہے پروگرام کے کنویز الحاج اسحاق زری والانے ڈاکٹر خلیل احمد اور عبدالاحد سیٹھ کی مالیگائوں ہائی اسکول سے گہری وقدیم وابستگی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے گذشتہ دو دہائیوں میں انجمن اور اسکے اداروں کی ترقی پر روشنی ڈالی نیز شہر کے دیگر اداروں کے ذمہ داران سے بھی اپیل کی کہ بزرگوں اور اسلاف نے جو ادارے قائم کئے ہیں ان کا زیادہ سے زیادہ فائدہ قوم و ملت کو پہنچانا ہمارا فریضہ ہےجو ادارے شہر میں خالی قیمتی زمینات لے کر بیٹھے ہیں وہاں سے قوم کا کچھ بھلا نہیں ہورہا ہےاس موقع پر ابو الاعلی ، رضوان بیٹری والااور ڈاکٹر شکیلہ سید نے بھی مختصر اظہار کیا ۔ صدارتی خطاب میں ایڈوکیٹ یٰسین مومن نے مالیگائوں کی عوام سے اپیل کی کہ صرف استقبال و اعزاز کےبات خاموش نہ بیٹھیں ۔ بزرگوں کے نقش قدم پر چلیں انکےخواب پورے کریں آپ نے ڈاکٹر خلیل کے نام سے کوئی انسٹی ٹیوٹ ان کی ہی حیات میں شروع کرنے کی ترغیب بھی دی رسم شکریہ پر نسپل ضیاء الرحمن زری والانے ادا کیا ۔ اس اعزازی و تہنیتی محفل کا سب سے خوبصورت و یادگار لمحہ و تھا جب قدر دانی کیلئے پورا مجمع ایک منٹ کیلئے کھڑا ہوگیا ۔ صاحبان اعزا کی آنکھیں چھلک اٹھیں اور ہال میں موجود صاحبان اعزا زکے اہل خانہ مستورات و خویش و اقارب کی ہچکیاں بندھ گئیں ۔

حافظ انیس اظہر کی نظامت میں شام ۵ بجے سے رات ۸ بجے تک جاری رہی اس محفل تہنیت میں مغرب کا وقفہ بھی دیا گیا ۔ لیکن سامعین کی اکثریت شروع سے آخر تک ہمہ تن گوش رہی حیات خلیل کے مولف نےڈاکٹر خلیل کی زندگی کے دلچسپ واقعات سنائے ۔ شہر کے مختلف تعلیمی سماجی اداروں کی جانب سے ڈاکٹر خلیل کو تحائف اور گلپوشی سے لاد دیا گیا ۔ڈاکٹر خلیل کے فرزند مرحوم ڈاکٹر مقصود احمد کو بھی یاد کیا گیا نیز انکے سعادت مند خدمت گزارفرزندان محمد معاذ اور ڈاکٹر شھیم کو بھی رشتہ داروں کے طرف سے تحائف پیش کئے گئے اس موقع پر رشید آرٹسٹ کی پینٹنگ اور اثر صدیقی و سعید پرویز کے سپاس ناموں کے ذریعہ صاحبان اعزاز عبد الاحد سیٹھ اور ڈاکٹر خلیل احمد کی سپاس گذاری انجمن معین الطلباء اور اسکے جملہ تعلیمی اداروں کی جانب سے کی گئی ، زاہد حسین سر ، ریحان حمدانی سر ، رئیس انصاری سر ، سراج دلار نے انجمن کے اداروں کی نمائندگی کی ۔ ڈاکٹر خلیل احمد کے ہم عمر رمضان فیمس نے بتایا کہ جن کے ساتھ بچپن گذرا ان کا حقیقی تعارف اور انکے کارناموں سے واقفیت مجھےحیات خلیل کے مطالعہ سے ہوئی ۔ مولانا محمد عمرین رحمانی نے کہا کہ ڈاکٹر خلیل احمد کو ڈاکٹر بننے کا خیال اپنی بیمار والدہ کے ساتھ سرکاری اسپتال کے چکر کاٹنے کے دوران آیا ۔ اور آپ نے غربت و تنگ دستی کے باوجود اپنے عزائم کو پورا کرنے کے بعد قوم و ملت کی فکر کی مولانا نعمانی کے ساتھ مل کر ملی کام کئے اور مدرسہ ملت کی بھی خدمت انجام دی مفتی محمد اسمٰعیل قاسمی نے کہا کہ جو قوم اپنے اسلاف کی قدر دانی کرتی ہے وہی قوم ترقی کرسکتی ہے ڈاکٹر سعید فارانی نے صاحب اعزاز کی طویل طبی خدمات پہلے پرائیویٹ اسپتال کے قیام انکی تشخیص انکے آپریشن کرنے کا پر اعتماد انداز ،بے ہوشی کا انجکشن لگانے اور ٹانکا لگانے کی مہارت کے بارے میں تفصیلی گفتگو کی اور یہ بھی بتایا کہ وہ 80-90سال کی عمر میں بھی طبی رسائل اور جدید طبی تحقیقات کے مطالعہ کو اپنا شعار بنائے رکھا جمیل احمد کرانتی نے انکے سیاسی کارناموں پر روشنی ڈالی اور بتایا کہ شہیدوں کی یادگار، سیاسی اختلا ف کے باوجود جے اے ٹی کیمپس کی زمین ہارون انصاری کو دینا ۔ انڈسٹریل سوسائٹی کو نیلامی سے بچانا ۔ عزیز کلو اسٹیڈیم ، مالیگائوں ہائی اسکول ، تربیتی مرکز بچوں کا باغ ، اورسب سے بڑھ کر اسپننگ مل و جنتا بینک کے قیام میں قائدانہ کردار ، انکےلئے تو ذخیرہ آخرت ہےہارون انصاری اور نہال احمد سے سیاسی اختلاف کے باوجود ملی کاموں میںان کے شانہ بشانہ چلنا آج کے رہنمائوں کیلئے ایک سبق ہے پروگرام کے کنویز الحاج اسحاق زری والانے ڈاکٹر خلیل احمد اور عبدالاحد سیٹھ کی مالیگائوں ہائی اسکول سے گہری وقدیم وابستگی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے گذشتہ دو دہائیوں میں انجمن اور اسکے اداروں کی ترقی پر روشنی ڈالی نیز شہر کے دیگر اداروں کے ذمہ داران سے بھی اپیل کی کہ بزرگوں اور اسلاف نے جو ادارے قائم کئے ہیں ان کا زیادہ سے زیادہ فائدہ قوم و ملت کو پہنچانا ہمارا فریضہ ہےجو ادارے شہر میں خالی قیمتی زمینات لے کر بیٹھے ہیں وہاں سے قوم کا کچھ بھلا نہیں ہورہا ہےاس موقع پر ابو الاعلی ، رضوان بیٹری والااور ڈاکٹر شکیلہ سید نے بھی مختصر اظہار کیا ۔ صدارتی خطاب میں ایڈوکیٹ یٰسین مومن نے مالیگائوں کی عوام سے اپیل کی کہ صرف استقبال و اعزاز کےبات خاموش نہ بیٹھیں ۔ بزرگوں کے نقش قدم پر چلیں انکےخواب پورے کریں آپ نے ڈاکٹر خلیل کے نام سے کوئی انسٹی ٹیوٹ ان کی ہی حیات میں شروع کرنے کی ترغیب بھی دی رسم شکریہ پر نسپل ضیاء الرحمن زری والانے ادا کیا ۔ اس اعزازی و تہنیتی محفل کا سب سے خوبصورت و یادگار لمحہ و تھا جب قدر دانی کیلئے پورا مجمع ایک منٹ کیلئے کھڑا ہوگیا ۔ صاحبان اعزا کی آنکھیں چھلک اٹھیں اور ہال میں موجود صاحبان اعزا زکے اہل خانہ مستورات و خویش و اقارب کی ہچکیاں بندھ گئیں ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے