ظلم اور ناانصافی کے خلاف آواز اٹھانے کی روایت پر جنتادل سیکولر ماضی میں بھی عمل پیرا تھی، آج بھی ہے اور مستقبل میں بھی رہیگی۔

اہانت رسول صلی اللہ و علیہ وسلم کے خلاف گزشتہ سال 12 نومبر کو شہر مالیگاؤں میں ایک پرامن بند کیا گیا تھا۔ جمہوری طرز پر ہوئے اس پر امن بند کو عوامی حمایت حاصل رہی اور یہی وجہ تھی یہ احتجاج انتہائی کامیاب بھی رہا۔ بدقسمتی سے بند کے اختتام کے وقت ایک معمولی تشدد کا واقعہ پیش آیا جسکو بنیاد بناکر پولیس نے شہر کی سماجی، سیاسی و مذہبی شخصیات سمیت 50 سے زائد افراد کو گرفتار کرلیا تھا۔

جنتادل سیکولر نے اوّل روز سے اس بات کو کہا ہے کہ بند کے دوران جو پتھراؤ ہوا وہ ایک چھوٹا سا واقعہ تھا۔ لیکن اس تعلق سے پولیس نے جو کاروائیاں انجام دیں وہ بے جا تھیں۔ ایک معمولی سے واقعے کو بنیاد بناکر پولیس نے کئی افراد کو ہراساں کیا، دیر رات لوگوں کے گھروں پر دستک دی گئی، رضااکیڈمی کے آفس کا تالا توڑا گیا اور شہر کی معزز شخصیات سمیت کئی بے گناہ افرادکیساتھ پیشہ مجرموں جیسا سلوک کر انہیں جیل کی سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا گیا۔ بے گناہ افراد پر سخت دفعات کا اطلاق کیا گیا تاکہ انہیں ضمانت حاصل کرنے میں دشواری پیش آۓ۔

ان سب سے بڑھ کر پولیس نے شہریان سے انکے جمہوری حقوق تک چھین لیے تھے۔ دستور ہند ہمیں اظہار رائے کی آزادی دیتا ہے۔ ہمیں پرامن احتجاج کرنے کا بھی جمہوری حق حاصل ہے۔ لیکن 12 نومبر کے واقعے کے بعد پولیس نے شہریان کے جمہوری حقوق کو سلب کرلیا تھا۔ ان غیر منصفانہ اور بے جا کاروائیوں کے پیچھے جو مقصد تھا وہ یہ تھا کہ شہر مالیگاؤں کے دبدبے اور وقار کو ختم کردیا جائے اور وہ اسمیں کافی حد تک کامیاب بھی ہوۓ۔

12 نومبر کے واقعے کے بعد ہوئی پولیس کی کاروائیوں سے شہر میں خوف کا ماحول تھا۔ شہریان سے بولنے تک کی آزادی چھین لی گئی تھی۔ ایسے وقت میں بھی جنتادل سیکولر نے نہ صرف پولیس کے رویے کی پرزور مذمت کی بلکہ محروسین کی رہائی کے لیے بھی دن رات قانونی جدوجہد میں مشغول رہی۔ پولیس پر چارج شیٹ جلد داخل کرنے کے لیے عوامی دباؤ بنانے کے لیےصدر شان ہند نہال احمد کی قیادت میں شہر کے مختلف مقامات پر دھرنا دیا گیا۔ بعد ازاں پولیس کی بے جا کاروائیوں اور عوام کے جمہوری حقوق پر حملے کے خلاف مشاورت چوک پر ایک پرامن عوامی احتجاج کیا گیا۔ اسی کیساتھ محروسین کی رہائی کے لیے مقامی عدالت سے لیکر ممبئی ہائی کورٹ تک قانونی جدوجہد بھی کی اور بالآخر تمام بے گناہ افراد کو رہائی نصیب ہوئی۔

ہمارا موقف ہیکہ 12 نومبر کے واقعے کے بعد پولیس کی جانب سے ہوئی کاروائیاں انتہائی غلط تھیں۔ ہم نے جمہوری طرز پر پولیس کے رویے کی مذمت کی تھی۔ آنے والے دنوں میں جنتادل سیکولر پولیس کی کاروائی کے خلاف قانونی لڑائی بھی شروع کریگی۔ پولیس نے بے گناہ افراد پر بلاوجہ جو سخت دفعات کا اطلاق کیا ہے اسے بہت جلد ممبئی ہائی کورٹ میں چیلنج کیا جائیگا۔ جسطرح محروسین کی رہائی کے لیے قانونی جدوجہد میں ہمیں کامیابی ملی، ہمیں یقین ہے پولیس کی غیر منصفانہ کاروائیوں کے خلاف بھی ہماری کوششیں ثمر آور ہونگی۔

اہانت رسول صلی اللہ و علیہ وسلم کے خلاف گزشتہ سال 12 نومبر کو شہر مالیگاؤں میں ایک پرامن بند کیا گیا تھا۔ جمہوری طرز پر ہوئے اس پر امن بند کو عوامی حمایت حاصل رہی اور یہی وجہ تھی یہ احتجاج انتہائی کامیاب بھی رہا۔ بدقسمتی سے بند کے اختتام کے وقت ایک معمولی تشدد کا واقعہ پیش آیا جسکو بنیاد بناکر پولیس نے شہر کی سماجی، سیاسی و مذہبی شخصیات سمیت 50 سے زائد افراد کو گرفتار کرلیا تھا۔جنتادل سیکولر نے اوّل روز سے اس بات کو کہا ہے کہ بند کے دوران جو پتھراؤ ہوا وہ ایک چھوٹا سا واقعہ تھا۔ لیکن اس تعلق سے پولیس نے جو کاروائیاں انجام دیں وہ بے جا تھیں۔ ایک معمولی سے واقعے کو بنیاد بناکر پولیس نے کئی افراد کو ہراساں کیا، دیر رات لوگوں کے گھروں پر دستک دی گئی، رضااکیڈمی کے آفس کا تالا توڑا گیا اور شہر کی معزز شخصیات سمیت کئی بے گناہ افرادکیساتھ پیشہ مجرموں جیسا سلوک کر انہیں جیل کی سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا گیا۔ بے گناہ افراد پر سخت دفعات کا اطلاق کیا گیا تاکہ انہیں ضمانت حاصل کرنے میں دشواری پیش آۓ۔ان سب سے بڑھ کر پولیس نے شہریان سے انکے جمہوری حقوق تک چھین لیے تھے۔ دستور ہند ہمیں اظہار رائے کی آزادی دیتا ہے۔ ہمیں پرامن احتجاج کرنے کا بھی جمہوری حق حاصل ہے۔ لیکن 12 نومبر کے واقعے کے بعد پولیس نے شہریان کے جمہوری حقوق کو سلب کرلیا تھا۔ ان غیر منصفانہ اور بے جا کاروائیوں کے پیچھے جو مقصد تھا وہ یہ تھا کہ شہر مالیگاؤں کے دبدبے اور وقار کو ختم کردیا جائے اور وہ اسمیں کافی حد تک کامیاب بھی ہوۓ۔12 نومبر کے واقعے کے بعد ہوئی پولیس کی کاروائیوں سے شہر میں خوف کا ماحول تھا۔ شہریان سے بولنے تک کی آزادی چھین لی گئی تھی۔ ایسے وقت میں بھی جنتادل سیکولر نے نہ صرف پولیس کے رویے کی پرزور مذمت کی بلکہ محروسین کی رہائی کے لیے بھی دن رات قانونی جدوجہد میں مشغول رہی۔ پولیس پر چارج شیٹ جلد داخل کرنے کے لیے عوامی دباؤ بنانے کے لیےصدر شان ہند نہال احمد کی قیادت میں شہر کے مختلف مقامات پر دھرنا دیا گیا۔ بعد ازاں پولیس کی بے جا کاروائیوں اور عوام کے جمہوری حقوق پر حملے کے خلاف مشاورت چوک پر ایک پرامن عوامی احتجاج کیا گیا۔ اسی کیساتھ محروسین کی رہائی کے لیے مقامی عدالت سے لیکر ممبئی ہائی کورٹ تک قانونی جدوجہد بھی کی اور بالآخر تمام بے گناہ افراد کو رہائی نصیب ہوئی۔ہمارا موقف ہیکہ 12 نومبر کے واقعے کے بعد پولیس کی جانب سے ہوئی کاروائیاں انتہائی غلط تھیں۔ ہم نے جمہوری طرز پر پولیس کے رویے کی مذمت کی تھی۔ آنے والے دنوں میں جنتادل سیکولر پولیس کی کاروائی کے خلاف قانونی لڑائی بھی شروع کریگی۔ پولیس نے بے گناہ افراد پر بلاوجہ جو سخت دفعات کا اطلاق کیا ہے اسے بہت جلد ممبئی ہائی کورٹ میں چیلنج کیا جائیگا۔ جسطرح محروسین کی رہائی کے لیے قانونی جدوجہد میں ہمیں کامیابی ملی، ہمیں یقین ہے پولیس کی غیر منصفانہ کاروائیوں کے خلاف بھی ہماری کوششیں ثمر آور ہونگی۔۱۲ نومبر کے واقعے کے بعد شہر کے دبدبے کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی۔ عوام کر ڈرا کر انکے حقوق چھیننے کا کام کیا گیا۔ لیکن جنتادل سیکولر نہ تب خوف میں مبتلا ہوئی اور نہ مستقبل میں کبھی ہوگی۔ ہمارا عزم ہیکہ عوام کو ساتھ لیکر ہم شہر کے دبدبے اور وقار کو واپس لائینگے۔ ظلم اور ناانصافی کے خلاف آواز اٹھانے کی مرحوم ساتھی نہال احمد کی روایت پر جنتادل سیکولر ماضی میں بھی عمل پیرا تھی، آج بھی ہے اور مستقبل میں بھی رہیگی۔منجانب: مستقیم ڈگنیٹیجنرل سیکریٹری، جنتادل سیکولرمالیگاؤں

۱۲ نومبر کے واقعے کے بعد شہر کے دبدبے کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی۔ عوام کر ڈرا کر انکے حقوق چھیننے کا کام کیا گیا۔ لیکن جنتادل سیکولر نہ تب خوف میں مبتلا ہوئی اور نہ مستقبل میں کبھی ہوگی۔ ہمارا عزم ہیکہ عوام کو ساتھ لیکر ہم شہر کے دبدبے اور وقار کو واپس لائینگے۔ ظلم اور ناانصافی کے خلاف آواز اٹھانے کی مرحوم ساتھی نہال احمد کی روایت پر جنتادل سیکولر ماضی میں بھی عمل پیرا تھی، آج بھی ہے اور مستقبل میں بھی رہیگی۔

منجانب: مستقیم ڈگنیٹی
جنرل سیکریٹری، جنتادل سیکولر
مالیگاؤں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے