سپریم کورٹ کا اماموں کو معاوضہ ادا کرنے کا حکم آئین کی خلاف ورزی ہے: سی آئی سی

نئی دہلی، 26 نومبر.سنٹرل انفارمیشن کمیشن کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کا 1993 میں مساجد کے اماموں کو معاوضے کی اجازت دینے کا حکم آئین کی خلاف ورزی ہے۔ اس نے ایک غلط نظیر قائم کی ہے اور یہ ایک غیر ضروری سیاسی ہنگامہ بن گیا ہے۔

سنٹرل انفارمیشن کمشنر ادے مہورکر نے ایک آر ٹی آئی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے جس میں دہلی حکومت اور دہلی وقف بورڈ کے ذریعہ اماموں کو ادا کی گئی تنخواہوں کی تفصیلات طلب کی گئی تھیں، نے مشاہدہ کیا کہ یہ حکم آئینی دفعات کی خلاف ورزی کرتا ہے۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کمیشن کا مو¿قف ہے کہ یہ حکم صادر کرتے ہوئے ملک کی سپریم کورٹ نے آئین کی دفعات بالخصوص آرٹیکل 27 کی خلاف ورزی کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ٹیکس دہندگان کا پیسہ کسی خاص مذہب کے حق میں استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ کمیشن نے نوٹ کیا کہ مذکورہ فیصلے نے ملک میں ایک غلط نظیر قائم کی ہے اور یہ معاشرے میں غیر ضروری سیاسی جھگڑے اور سماجی انتشار کا ایک نقطہ بن گیا ہے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کمیشن اس معاملے کو قوم کے اتحاد و سالمیت اور بین المذاہب ہم آہنگی کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل سمجھتا ہے۔ اپنی رجسٹری کو ہدایت دیتا ہے کہ اس آرڈر کی ایک کاپی مناسب کارروائی کے لیے سفارش کے ساتھ مرکزی وزیر قانون کو بھیجے۔ ہندوستان کے آئین کے آرٹیکل 25 سے 28 کی دفعات کو مکمل طور پر لاگو کرنے کو یقینی بنایا جانا چاہئے۔ ایسے میں ہندوستان کے تمام مذاہب کو مختلف مذاہب کے پجاریوں کو سرکاری خزانے (مرکزی اور ریاستی دونوں) کی قیمت پر ماہانہ معاوضے کی ادائیگی کے معاملے میں برابر رکھا جانا چاہیے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے