گیانی واپی مسجد سول عدالت کافیصلہ خوش آئند، گلزار اعظمی

ممبئی 14/ اکتوبر.گیان واپی مسجد میں مبینہ طور پر موجود شیولنگ کی سائنسی تحقیق نہیں کی جاسکتی ہے،ہندو عرض گذاروں کی درخواست کو ورانسی کی سول کورٹ نے مسترد کریا، وارانسی سول عدالت کے سینر جج اے کے وشوشا نے چار ہندوخواتین عرض گذاروں کی درخواست کہ سائنسی تحقیق یا دیگر ذرائع سے یہ پتہ لگایا جائے کہ شیولنگ کی عمر کیا ہے اور وہ کب سے گیان واپی مسجد کے احاطہ میں موجود ہے مسترد کردی ہے، سول کورٹ کے اس فیصلہ سے ہندو عرض گذاروں کوناکامی کا منہ دیکھنا پڑا ہے۔

ورانسی سول عدالت کے فیصلہ پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے جمعیۃ علما ہند قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے کہا کہ عدالت کے اس فیصلے سے مسلمانوں میں پائی جانے والی بے چینی میں کسی حد تک کمی واقع ہوگی نیز اس فیصلہ سے عدالت پر ان کا اعتماد بڑھے گا۔

انہوں نے کہا کہ عباد گاہوں کے تحفظ کا قانون یعنی کے پلیس آف ورشپ ایکٹ 1991اس بات کی اجازت ہی نہیں دیتا کہ اس طرح کے مقدمات قائم کرکے مذہبی مقامات کوتبدیل کیا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ملک کی مختلف عدالتوں میں اس طرح کے مقدمات قائم کرکے دو فرقوں کے درمیان منافرت پھیلائی جارہی ہے جس کو روکنا ضروری ہے۔ پلیس آف ورشپ قانون 18 ستمبر 1991کو پاس کیا گیا تھا جس کے مطابق15،اگست 1947 کو ملک آزاد ہونے کے وقت تمام مذہبی مقامات کی جو صورتحال تھی اسے تبدیل نہیں کیاجاسکتا ہے صرف بابری مسجد تنازعہ کو اس قانون سے باہر رکھا گیا تھا کیونکہ یہ معاملہ پہلے سے ہی مختلف عدالتوں میں زیر سماعت تھا اس قانون کے باوجود مسلمانوں کی مساجد، عید گاہوں اور دیگر مذہبی مقامات کو مسلسل نشانہ بنایا جارہا ہے۔

گلزار اعظمی نے کہا کہ ہندو فریق کی طرف سے نچلی عدالت میں مقدمات قائم کیئے جارہے ہیں وہیں سپریم کورٹ آف انڈیا میں بھی پلیس آف ورشپ قانون کی آئینی حیثیت کو چیلنج کیا گیا جس میں جمعیۃ علماء سپریم کورٹ میں اہم فریق ہے اورپلیس آف ورشپ قانون 1991 کی حفاظت کے لیئے کمربستہ ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے