Babri Masjid Case:بابری مسجد کیس پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نعرہ بازی کو ہلکے میں نہیں لیا جا سکتا‘ کرناٹک ہائی کورٹ

کرناٹک ہائی کورٹ نے بابری مسجد کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نعرے لگانے والے کیمپس فرنٹ آف

انڈیا (CFI) کے ایک مبینہ رکن کے خلاف مقدمہ خارج کر دیا

ہے۔ کیونکہ آئی پی سی کی دفعہ 153 اے کے تحت اس پر فرد جرم عائد کرنے سے پہلے پولیس حکومت سے منظوری

حاصل کرنے میں ناکام رہی تھی۔ عدالت نے کہا ہے کہ بابری

مسجد سے متعلق کیس کے فیصلے کے خلاف نعرے لگانا مختلف فرقوں کے درمیان نفرت پھیلانے کے مترادف ہے جسے ہلکے میں نہیں لیا جا سکتا۔عدالت نے نوٹ کیا کہ ملزم

صفوان سی ایف آئی کے بینر تلے دوسروں کے ساتھ احتجاج میں شریک تھا اور ایودھیا-بابری مسجد کیس میں سنائے گئے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف احتجاج کیا جو کہ

دو گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینے کے سوا کچھ نہیں ہے۔ کورٹ نے کہا کہ یہ ایک ایسا عمل ہے جو منگلورو کے علاقے میں ہم آہنگی ختم کرسکتا ہے، جہاں ملزمین نے فیصلے کے خلاف احتجاج کیا۔ عدالت نے مزید کہا کہ اسے ہلکے میں نہیں لیا جا سکتا۔ صفوان پر منگلورو میں کوناجے پولیس کے ذریعہ تعزیرات ہند کی دفعہ 149 کے ساتھ دفعہ 153 اے اور کرناٹک اوپن اسپیس ڈسفیگرمنٹ ایکٹ کی

دفعہ 3 کے تحت کیس درج کیا گیا۔ آئی پی سی کے سیکشن 153 اے میں کہا گیا ہے کہ جو کوئی بھی عبادت گاہ یا مذہبی تقریبات کی انجام دہی میں مصروف کسی بھی اجتماع میں ذیلی دفعہ (1) میں بیان کردہ جرم کا ارتکاب کرتا ہے، تو اسے قید کی سزا دی جائے گی جو پانچ سال تک ہو سکتی ہے اور وہ جرمانے کا بھی ذمہ دار ہوگا، لیکن ضابطہ فوجداری کی دفعہ 196 اور آئی پی سی کی دفعہ 153A کے تحت مقدمہ درج کرنے کے لیے حکومت کی منظوری ضروری ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے