مفتی محمد عارف اشرفی جامعی(خادم الافتا والتدریس دارالعلوم اہلسنّت عظمت مصطفےٰ، عائشہ نگر قبرستان)
نکاح اسلام میں باعث اجر و ثواب اور خیر و برکت کا ذریعہ ہے۔جو شخص نکاح کرلیتا ہے اُس کے نصف ایمان کے کامل ہونے کی غیب داں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بشارت عطا فرمائی ہے۔ماضی میں بھی مسلمانوں کے یہاں نکاح ہوتے تھے برکتیں سامنے نظر آتی تھیں۔
خوشیوں کا ماحول اور محبّتیں لوگ اپنے ماتھے کی نگاہوں سے دیکھتے تھے۔اُس خوبصورت ماحول کی وجہ بالکل صاف تھی وہ سیدھے سادھے اور شریف مسلمان نکاح کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم سنّت سمجھ کر شرعی حدود و قیود میں رہ کر انجام دیتے تھے۔فی زمانہ مسلمانوں کے یہاں نکاح کی تقریبات میں غیروں سے لی گئی رسم و راوج کا ایک نہ ختم ہونے والا طویل سلسلہ ہے۔محبوب خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی پاکیزہ سنّت کا آج کے نام نہاد مسلمانوں کو بالکل بھی خیال نہیں۔
رشتہ طے کرنے سے لے کر نکاح ہونے اور دلہن کے گھر آنے تک گناہوں کا بازار گرم ہوتا ہے۔جب کہ اسلام ہمیں نکاح سے متعلق سادگی کا حکم دیتا ہے۔اور اُس نکاح کو برکت والا بتاتا ہے جس نکاح میں شرعی حدوں کو نہ پار کیا جائے۔لیکن آج تو معاشرہ میں لوگوں کو نکاح کے وقت ہرکسی کے ارمان نکالنے ہوتے ہیں۔بوڑھوں کے ارمان،عورتوں کے
ارمان،بچّوں کے ارمان،بھائیوں کے بہنوں کے اور نہ جانے کس کس کے ارمان!پھر ارمان نکالنے میں شریعت کی دھجّیاں ہی کیوں نہ اُڑ جائیں!راہ گیروں کو تکلیف ہی کیوں نہ ہو!گانا بجانے اور ننگا ناچ کرنے سے رات میں سونے والوں کی نیندیں ہی کیوں نہ حرام ہوتی ہوں!نومولود معصوم بچّوں کا دل ہی کیوں نہ دہل جائے!آج کا طبعیت پسند مسلمان نکاح کی تقریبات میں ناچ گانا،آتش بازی عورتوں
اور مردوں کا اختلاط،رٙت جگے میں شراب نوشی،میوزک پر عورتوں،نوجوانوں اور بچّوں کا ناچ،شب بھر تاش کے پتّے کھیلنا،کھانے کے وقت میوزک اور گانا سارے غیر شرعی کام کروادیتا ہے۔نیز جب بارات نکلے تو نوشہ میاں کے دوستوں کا گٹکھا خوری کرنا،سگریٹ پی کر دھوئیں اُڑانا اور ساتھ ہی بغیر کسی کی پرواہ کیے بارات کے آگے آگے اوباش لڑکوں کا آتش بازی کرنا،طرفہ یہ کہ جب دلہن آتی ہے اُس وقت ہمارا مسلمان بھائی شیطان کا جو ننگا ناچ کرتا ہے جس کو
دیکھ کر ایمان والے اپنا کلیجہ پکڑ کر بیٹھ ۔ایسے تمام تر غیر شرعی اُمور کرنے کے بعد مسلمان یہ توقّع رکھتا ہے کہ اِس نکاح میں برکت ہوگی!افسوس ہے ایسی بھونڈی اور بھدّی سوچ رکھنے والے پر اور ایسے غیر شرعی امور کو انجام دینے والے نام نہاد مسلمانوں پر۔تم نے غیروں کے طریقہ کو اپنے یہاں کے نکاح میں خوب رواج دے کر اللہ کو اور اپنے نبی کو ناراض کیا اور اب ایسی گھٹیا سوچ!لعنت ہو تمہاری تقریبات پر اور تمہاری دوغلی سوچ پر۔
معاشرہ کے لوگوں سے گزارش ہے کہ اگر ہم لوگ چاہتے ہیں نکاح میں برکتیں ہوں تو نکاح سے غیر شرعی کاموں کو ختم کرنا ہوگا۔ اِس کے لیے سرپرست حضرات،اگوا کمیٹی کے ذمہ داران،محلے کے سرکردہ افراد اور ادارے کلبوں کے اراکین کو آگے آنا ہوگا۔علما اور ائمہ نے اپنی ذمہ داری ادا کردی اب اسے ختم کرنا معاشرہ کے لوگوں کے اختیار میں ہے۔کیوں کہ لوگ ائمہ اور علما کو تو اپنی جیبوں میں رکھ کر گھومتے ہیں جب چاہیں جیسے چاہیں جہاں چاہیں اُن کا بے دریغ استعمال کرلیں اور شریعت کا کھیل بنائیں۔
اللہ پاک مسلمانوں کو سمجھ عطا فرمائے۔ آمین