بی کے سی جلسے میں ایکناتھ شندے نے بی جے پی کی اسکرپٹ پڑھی

ممبئی:ممبئی کے بی کے سی میدان میں ایکناتھ شندے گروپ کے جلسے میں ریاست کے مختلف حصوں سے لوگوں کو غلط معلومات دے کر کرائے پربھیڑ جمع کی گئی تھی، لیکن لوگ شندے کی تقریر سنے بغیروہاں سے واپس چلے جانامناسب سمجھا۔ ان لوگوں کو کل بہ چشم خودیہ مشاہدہ کیا کہ ریاست کا وزیراعلیٰ بی جے پی کے ہاتھوں کی کٹھ پتلی ہے۔ ایکناتھ شندے نے اپنی تقریر میں غداری کا ثبوت پیش کرتے ہوئے بی جے پی کا لکھا ہوا اسکرپٹ پڑھ کر سنایا۔یہ سخت تنقید آج یہاں مہاراشٹر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر نانا پٹولے نے کیا ہے۔

وہ ایکناتھ شندے کے جلسے پراپنے ردعمل کا اظہار کررہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے اپنی تقریر میں کانگریس پارٹی پر تنقید کی۔ دراصل دیکھا جائے تو ایکناتھ شندے کی غداری ان کا اور شیو سینا کا اندرونی معاملہ ہے۔ لیکن اپنی غداری پر پردہ ڈالنے کے لیے ایکناتھ شندے وان کے حمایتی وزیر،ممبرانِ اسمبلی مسلسل کانگریس پر تنقیدیں کررہے ہیں،جسے ہم قطعی برداشت نہیں کریں گے۔ کانگریس پارٹی کا صدر کون ہے یاکسے ہونا چاہئے،اس کی فکر ایکناتھ شندے نہ کریں۔ ایکناتھ شندے جنہیں یہ تک نہیں معلوم کہ ان کی پارٹی کون سی ہے، ان کا کانگریس پارٹی کے بارے میں بات کرنا مضحکہ خیز ہے۔ کانگریس پارٹی ملک کی سب سے قدیم اور تجربہ کار پارٹی ہے، اس نے ملک کو آزادی دلانے اور ملک کے وقار کو دنیا میں بلند کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔جبکہ ایکناتھ شندے کی کارکردگی کچھ بھی نہیں ہے۔ ان کا کارنامہ بس یہی ہے کہ وہ بی جے پی کے اشارے پر کام کرتے ہیں اور دہلی کے ہرحکم کی تعمیل کرتے ہیں۔ناناپٹولے نے مزید کہا کہ شیوسینا کے سربراہ ادھو ٹھاکرے کی قیادت میں 2019میں شیو سینا کے منتخب ہونے والے ممبرانِ اسمبلی کے ساتھ کانگریس پارٹی اور نیشنلسٹ کانگریس پارٹی نے مہا وکاس اگھاڑی حکومت بنائی تھی۔ یہ حکومت فرقہ پرست طاقتوں کو اقتدار سے دوررکھ کر ریاست کے عوام کی بھلائی کے لیے بنائی گئی تھی۔

ایکناتھ شندے کے ساتھ ان کا ساتھ دینے 40 ایم ایل اے بھی اس حکومت میں تھے۔ اگر کانگریس کی حمایت انہیں اتنی ہی ناپسند تھی تو اسی وقت انہوں نے اس کے خلاف آواز کیوں نہیں اٹھائی؟ ایکناتھ شندے بالاصاحب ٹھاکرے کے نظریات کی وراثت کی بات کرتے ہیں لیکن کیا انہیں یہ بات نہیں معلوم کہ آنجہانی بالاصاحب ٹھاکرے صدرجمہوریہ کے عہدے کے لیے کانگریس کے امیدواروں پرتیبھاتائی پاٹل اور پرنب مکھرجی کی حمایت کی تھی؟

کیا اس وقت بھی مخالفت کرنے کا حوصلہ ایکناتھ شندے نے دکھائی تھی؟ خود کی سیاسی ترجیحات اور بی جے پی کے اشارے پراپنی گردن جھکادینے والے ایکناتھ شندے کو کانگریس پر الزام لگانا بند کر دینا چاہیے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے